ہوم اسکولنگ ۔ بے شمارفوائد

دنیا میں تعلیم کا سب سے بہترین نظام فن لینڈ کا ہے اور جب میں نے اِن کے اس نظامِ تعلیم پر تحقیق کی تو مجھے بے شمار حقائق کے بارے میں علم ہوا۔پہلی چیز جو تحقیق کرنے کے بعد مجھے معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ وہاں کوئی بھی بچہ سات سے پہلے اسکول میں داخل نہیں ہوسکتا ،جبکہ پاکستان میں دوڈھائی سال کا بچہ بھی سکول میں داخل کیا جاتا ہے اور اس عرصے میں جذباتی طورپروہ جس طرح متاثر ہوتا ہے اس کا نقصان ساری زندگی اٹھا تا ہے ۔آپ اگر وہاں کی اسکول سسٹم کی تصاویر دیکھ لیں تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ وہ کلاس روم کم اور کھیلنے یا کام کرنے کی جگہیں زیادہ لگ رہی ہیں،کیونکہ دنیا بھر میںنفسیات اور تعلیم کے جتنے بھی ماہرین ہیں ان سب کا کہنا ہے کہ تعلیم جتنا زیادہ بلاتکلف ماحول میں ہو ،اتنا انسان زیادہ سیکھتا ہے۔تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ انسان کلاس روم میںکم اور کھلے ماحول میں زیادہ سیکھتا ہے ۔ آپ استاد اورکتاب سے سیکھے ہوئے سبق کو شاید زیادہ دیر یاد رکھ نہ سکیں لیکن زندگی کی تلخیاں اور ٹھوکریں آپ کو بہت کچھ سکھادیتی ہیں ۔

:سات سال تک والدین کے پاس

فن لینڈ کے ماہرین تعلیم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بچوں کو ان کے دادادادی اور نانانانی زیادہ بہتر طورپر سکھاسکتے ہیں ،لہٰذا بچوں کوفزکس ، کیمسٹری اور میتھس سے زیادہ کہانیوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ فن لینڈ میں بچہ چونکہ سات سال تک والدین کے پاس ہوتا ہے اور وہاںدادا،دادیوں کی ایک کثیر تعداد ایسی ہے جو کہانی سنانا جانتے ہیں اس لیے وہ اپنی کہانیوں کے ذریعے بچوں کوبہترین طریقے سے اخلاقی اور شعوری تربیت دے رہے ہیں ۔ بچپن میں ہم بھی اپنے دادا، دادی اور نانا ،نانی کی گود میں بیٹھ کر کہانیاں سنتے تھے لیکن اب اس تیز رفتار زندگی میں یہ مصروفیت نہ جانے کہاں غائب ہوگئی ،لیکن آج کل جو حالات بنے ہوئے ہیں ان میں بچے ایک بار پھر سے دادا،دادی کے قریب آرہے ہیں اوران سے کہانیاں سن رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ بچے والدین کے قریب بھی آرہے ہیںجو کہ ایک خوش آئند بات ہے ، یہ تعلق جتنا گہرا ہو ،فائدہ مند ہے ۔اب چونکہ ان حالات کی وجہ سے آپ کے بچے کا آپ سے یہ رشتہ بن رہا ہے تو اس کو مضبوط سے مضبوط تر کیجیے کیونکہ دنیا میں سب سے بہترین رشتہ سیکھنے اور سکھانے کا ہے۔

:سیکھنا بشرطِ محبت

ہماری سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ’’ اسکول کی شاندار اور پرکشش عمارت بہت کچھ سکھاتی ہے‘‘ لیکن آج کی دنیا نے یہ بات جان لی ہے کہ انسان کو انسان اوراس کے ساتھ بنا یا گیا رشتہ ہی سکھاسکتا ہے مادی چیزیں نہیں ۔میں اگر تربیت کو دوسرا نام دوں تو یہ وہ محبت ہے جو انسان اپنے سیکھنے والے استاد یا مرشد سے رکھتا ہے اوراگر یہ محبت نہ ہو تو پھر انسان کے لیے علم حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔

:سماجی ذہانتـ

فن لینڈ کے ایجوکیشن سسٹم میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ بچوں کا سماجی (Socially)ہونا بہت ضروری ہے ،یعنی والدین سے قریب ہونا، بہن بھائیوں کا خیال رکھنا اور رشتے داروں سے تعلق رکھنا ،یہ سب کی سب عادات بچوں میں سماجی ذہانت اور اخلاقیات کو فروغ دیتی ہیں ۔

:کرسی کی بجائے بین بیگ

فن لینڈ کے ماہرین نے ایک اور تحقیق کی ہے کہ بچے کرسیوں پر اتنا زیادہ نہیں سیکھ سکتے جتنا وہ بین بیگ(زمین پر بیٹھنے کے لیے فوم کا صوفہ)پر بیٹھ کر سیکھتے ہیں ۔ہمارے ہاں جو سکھانے کا رواج ہے اس کی بہ نسبت بین بینگ والے اندازِ تدریس میں بچے 20فی صد زیادہ بہتر طریقے سے سیکھ سکتے ہیں ۔

:پينتاليس منٹ کے بعد وقفہ

فن لینڈ کی ایجوکیشن سسٹم میں ایک خاص بات یہ ہے کہ 45 منٹ پڑھائی کے بعد 15منٹ کی بریک دی جاتی ہے ۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ جب انسان ایک ہی طرح ماحول میں بیٹھ کر کچھ سیکھ رہا ہوتا ہے تو 45منٹس کے بعد اس کا دماغ کام کرنا بند کردیتا ہے ۔ذہن سوئچ آف ہوجاتا ہے اور اس کی توجہ اِدھر اُدھر بھٹکنا شروع ہوجاتی ہے۔لہٰذا بہترین سیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر 45منٹ کے بعد 15منٹ کا وقفہ لیا جائے اور فن لینڈ میں اس پر عمل ہورہا ہے ۔

:ملی زندگی کا سبق

فن لینڈ میں اسکول کے دوران ہی بچوں کو صحت بخش کھانا دیا جاتا ہے ۔یہاں بچوں کو ابتداء ہی سے زندگی کے چیلنجز کے بارے میں بتایا جاتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ’’ جو کچھ ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں ممکن ہے کہ وہ عملی زندگی میں نہ ہو۔‘‘ آج آپ سوچیے الگوریتم کو آ پ نے زندگی میں کہاں استعمال کیا ہے ۔سوچیے کہ ٹرینڈومیٹری کہاں استعمال ہوئی ہے ۔ سوچیے کہ فزکس کی وہ تمام باتیں جو آ پ نے پڑھیں ، حقیقی زندگی میں کہاں استعمال ہوئیں ؟فن لینڈ میں بچوں کو زندگی کی تمام تر حقیقتوں اور مسائل کے بارے میں بتادیا جاتا ہے کہ آ پ نے اپنے وسائل کو کیسے منظم کرناہے ۔آ پ زندگی میں کہیں بھی کسی مسئلے کا شکار ہوجاتے ہیں تو صبر کیسے کرنا ہے۔برداشت کہاں پر کرنی ہے اور کہاں پر ایکشن پلان اور منصوبہ بندی کرنی ہے ۔

:سوال کی حوصلہ افزائی

دنیا میں سوال ایک ایسی چیز ہے جس میں علم پوشیدہ ہوتاہے اور حدیث شریف کا مفہوم بھی ہے کہ بہترین سوال نصف علم ہے۔فن لینڈ میں بچوں کو ابتداء ہی سے سوال دیے جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں سوال کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔طلبہ صرف رٹے لگاتے ہیں ، خلاصے دیکھتے ہیں ،درسی پیپر یادکرتے ہیں لیکن زندگی کے عملی امتحا ن میں وہ فیل ہوجاتے ہیں ۔

:ہنی تفکرات سے نجات

فن لینڈ کے ایجوکیشن سسٹم میں سب سے خوب صورت بات یہ ہے کہ بچوں کو ٹینشن نہیں دی جاتی ۔بچے خوش رہتے ہیں بلکہ بچوں کو خوش رکھا جا تا ہے ۔پہلی کلاس سے پانچویں کلاس تک ایک ہی ٹیچرپڑھاتا ہے کیونکہ اگر بار بار ٹیچر تبدیل کیاجائے تو بچہ سیکھ نہیں سکتا ۔ٹیچر کا بچے کو اپنے ساتھ جوڑنا، اس کی نفسیات کو سمجھنا اور اس کے مسائل کو حل کرنا ہی بچے کے مستقبل کو شاندار بناتا ہے ۔

:ابل اور کمزور ایک ہی صف میں

ایک اور خوب صورت بات فن لینڈ کے ایجوکیشن سسٹم میں یہ ہے کہ وہاں قابل اورکمزور طلبہ ایک ہی سیشن میں پڑھتے ہیں ۔ان کاسیکشن الگ نہیں ہوتا۔ان کے بقول الگ الگ سیشنزسے سے نفرت پیدا ہوتی ہے اور بچے ایک دوسرے کو قبول نہیں کرتے۔ موجودہ حالات میں ہمیں فن لینڈ کے ایجوکیشن سسٹم سے سیکھنا چاہیے اور اس سے تمام کے تمام فوا ئد لینے چاہییں۔فن لینڈ کا ایجوکیشن سسٹم ،ہوم اسکولنگ کی طرح ہے ۔آپ بھی گھر میں پڑھ :نا شروع کردیں ۔ ہوم اسکولنگ سے آپ کو بے شمار فوائد حاصل سکتے ہیں

  1. سیکھنا: پڑھانا وہ واحد عمل ہے جس سے آپ خود سیکھتے ہیں ۔آپ کو پڑھانے کے لیے تیار ہونا پڑتا ہے ۔آپ گوگل سے سرچ کرتے ہیں، نوٹس بناکرتے ہیں، اور اس کے بعد ہی پڑھاتے ہیں ۔
  2. رابطے میں مضبوطی: ان حالات میں بچے آپ کے ساتھ مزید مربوط ہوجائیں گے۔ان کو اپنے قریب کرنے کا ایک بہترین موقع ہے ،کیونکہ اگر آپ اپنے بچوں کے بہترین دوست نہیں بنتے تو پھر ایک بدترین دوست ان کا انتظار کرر ہا ہے ۔
  3. ایموشنل کپ: آپ کے بچے جذباتی طورپر آپ سے خوراک حاصل کرتے ہیں ۔آپ کے پیار ، اخلاص اور محبت سے بچے سیرا ب ہوتے ہیں ۔آپ ان کو اپنے قریب کرکے اور ان کو اپنا پیار محسوس کراکر ان کو جذباتی طورپر مکمل کرتے ہیں اوراس سے ان کی جذباتی ذہانت بڑھتی ہے۔
  4. اعتماد: ہوم اسکولنگ میں بچوں کا اپنے والدین پر اعتماد بڑھتا ہے اور والدین کا بچے پر۔اور یہ یہی اعتمادپھر ساری زندگی کام آتا ہے ۔
  5. صحت: چونکہ بچے گھر میں ایک محفوظ چاردیواری میں ہوتے ہیں اور باہر آنا جانا نہیں ہوتا تو اس لحاظ سے وہ صحت کے اعتبار سے بھی بہترین ہوتے ہیں ۔
  6. معاشی فوائد: معاشی طورپر بھی اگر دیکھا جائے تو آپ کی اسکول اور ٹیوشن فیس کی مد میں جانے والی رقم بچ جاتی ہے اور یہ رقم آپ کسی اور کام کے لیے محفوظ کرسکتے ہیں ۔
  7. سادہ زندگی: موجودہ حالات نے ہمیں یہ بھی بتادیا کہ کم پیسوں اورسادہ زندگی کے ساتھ بھی جیا جاسکتا ہے اور جو بوجھ والدین اور بچوں نے اٹھایا ہوا تھا،اس کے بغیر بھی تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے ۔
  8. وقت کی آزادی: اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ کو وقت کی فکر نہیں ہوتی ۔میں نے پرسوں اپنے بچوں کو شام کے وقت پڑھایا اورکل انہیںدوپہر میںپڑھایا ۔ہوم اسکولنگ میںآپ کسی بھی وقت اپنے بچوں کو پڑھاسکتے ہیں۔
  9. دوسروں پر انحصارنہیں: اسکول اور ٹیوشن اکیڈمی میں آپ ٹیچراور اسکول کے طریقہ کار پر منحصر ہوتے ہیں جبکہ ہوم اسکولنگ میں آپ بالکل آزاد ہوتے ہیں ۔آپ بچوں کے ساتھ مل کر مشورہ اور فیصلہ کرتے ہیں کہ کب ،کیسے اور کیا پڑھانا ہے ۔
  10. اپنے کل سے موازنہ: دنیا میں مقابلہ بازی دو طرح کی ہوتی ہے۔ایک یہ کہ آپ دوسروں کے ساتھ مقابلہ کریں کہ میں کتنا آگے چلا گیا اور وہ کتنا پیچھے رہ گیا لیکن دوسرا طریقہ اس سے زیادہ بہترین ہے جو ہمارے دین نے بھی ہمیں سکھایا ہے کہ آپ یہ موازنہ کریں کہ میں کل سے کتنا بہتر ہوا ہوں ۔تو گھر میں پڑھانے سے آپ کو اپنے گزشتہ کل کے بارے میں اندازہ بھی ہوجاتا ہے کہ میں نے گزشتہ کل سے کتنی ترقی کرلی ہے اور میرا بچہ کتنا آگے بڑھا ہے ۔
  11. یونیفارم سے آزادی: ہوم اسکولنگ میں آپ لباس اور یونیفار م کی پابندی سے آزاد ہوجاتے ہیں ۔اس میں کہیں یہ مسئلہ نہیں بنتا کہ آپ نے کیا پہنا ہوا ہے ۔آپ کوئی سا بھی لباس پہن کر بچوں کو پڑھاسکتے ہیں ۔
  12. غیر ضروری بوجھ سے آزادی: ہوم اسکولنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ غیر ضروری بوجھ سے آزاد ہوجاتے ہیں ۔آپ نہ بوجھ دیتے ہیں اور نہ بوجھ لیتے ہیں ۔آپ اور بچے آپس میں ہی سب کچھ طے کرلیتے ہیں کہ کتنا کام دینا ہے ، کتنا کروانا ہے اور کتنی دیر میں ختم کرنا ہے ۔
  13. بچوں کی حقیقی ترقی: اس پڑھانے کے ساتھ آپ تعاون کی فضا قائم کرسکتے ہیں اور بچوں کے ساتھ گھر کی سیٹنگ ،الماریوں کی ترتیب ،صفائی ، کھانے پکانے ،کپڑے دھونے اور گھر کی دیگرسرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں ۔یوں وہ حقیقی زندگی کے مسائل سمجھتے ہیں اور ان کو دیکھ بہترین انداز میں ترقی کرسکتے ہیں ۔ ہوم اسکولنگ آج کے حالات میں شاید ایک مجبور ی بن چکی ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ والدین کی بنیادی اور مستقل ذمہ داری ہے جس کو شاید ہم بھول گئے تھے ۔اس موقع کو غنیمت سمجھیں اور آج ہی سے اپنے بچوں کے استاد بن کر ان کو تعلیم کے ساتھ ساتھ بہترین تربیت بھی دیں اور ہوم اسکولنگ کے بے شمار فوائد سے بھی مستفید ہوں۔